اس وقت ہندوستان میں دنیا کے تمام ملکوں سے زیادہ کرو نا کا قہر ٹوٹ پڑا ہے اس کے ساتھ ہی شہر شہر میں مں رفت و آمد پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں لاک ڈاون شہر شہر میں لگا ہوا ہے۔ عبادت گاہوں کے ے پروگراموں پر پابندیاں ہیں اور مساجد تقریبا بند ہیں۔
ایسی صورتحال میں میں مسلمانوں کو شب قدر کے اعمال بھی کرنا اور مولا علی کی شہادت کا سوگ بھی منانا ہے۔
اگرچہ ابھی رمضان سے پہلے ہندوستان میں بڑے پیمانے پر ہندو تہوار کے کمبھ میلے میں ہزاروں لاکھوں کا مجمع حکومت کی آنکھوں کے سامنے جمع ہو رہا تھا۔ لیکن اس وقت کسی بھی طرح سے کسی بھی پروگرام کو کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ شب قدر کے اعمال اکثر لوگ اکیلے کر رہے ہیں۔ اسی طرح سے مولا علی علیہ السلام کی شہادت کا جلوس بھی حکومت کی پابندی کی نذر ہوگیا ہے۔
ہر سال 21 رمضان کی صبح کو حضرت علی کی شہادت کی یاد میں میں مختلف شہروں اور دیہاتوں میں جلوس نکالا جاتا تھا لیکن اس بار یہ تمام جلوس لاک ڈاون کا شکار ہیں اور مولائے کائنات کے چاہنے والے زیادہ تر اپنے اپنے گھر بیٹھ کر ہی آپ کی شہادت کا سوگ منا رہے ہیں اور صرف معدودے مقامات پر بہت چھوٹے پیمانے پر جلوس نکل رہے ہیں۔