ایکنا نیوز- قرآن اپنی تعلیمات کو اس انداز میں پیش کرتا ہے کہ معمولا اس کا تجربہ اکثر نے کیا ہوتا ہے مثلا کے طور پر ایسا انسان کو خود کا منکر ہوتا ہے اس کے لیے بھی خدا اتمام حجت کے لیے اس حالت میں مبتلا کرتا ہے جس اس سوچ بدل جاتی ہے
آیات 22 و 23 سوره یونس میں اس بارے میں کہا گیا ہے :
«هوَ الَّذِي يُسَيِّرُكُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ حَتَّى إِذَا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهمْ بِرِيحٍ طَيِّبَةٍ وَفَرِحُوا بِها جَاءَتْها رِيحٌ عَاصِفٌ وَجَاءَهمُ الْمَوْجُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَظَنُّوا أَنَّهمْ أُحِيطَ بِهمْ دَعَوُا اللَّه مُخْلِصِينَ لَه الدِّينَ لَئِنْ أَنْجَيْتَنَا مِنْ هذِه لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ * فَلَمَّا أَنْجَاهمْ إِذَا همْ يَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ يَا أَيُّها النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُكُمْ عَلَى أَنْفُسِكُمْ مَتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ: وہ ایسا ہے جو تمھیں خشکی و سمندر میں لے جاتا ہے وہ کشتیوں میں خوشی خوشی گزارتا ہے کہ [ناگہانی طور پر] تیز ہوا چلتی ہے اور ہر طرف سے ایسا طوفان دیکھتا ہے کہ یقین ہوتا ہے کہ بچنا مشکل ہے اور وہ کہتا ہے کہ اگر ہماری مدد کی تو ہم شکر گزار ہوں گے * لیکن جب ہمیں اسے نجات دیتے ہیں دوباہ زمین پر ناحق سرکش بنتا ہےاور ایسا صرف تمھارے نقصان میں ہے۔ تم سب کو ہماری طرف لوٹنا ہے جو تم انجام دیتے ہو ہم اس کے بارے میں تمھیں آگاہ کریں گے۔» (یونس، 22-23).
حجتالاسلام قرائتی «تفسیر نور» میں اس بارے میں فرماتے ہیں:
* «تفسیر نور» بارہ جلدوں پر مشتمل کتاب ہے جو ایرانی محقق اور مفسر قرآن محسن قرائتی، نے آسان الفاظ میں تیار کیا ہے۔/